اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کے مطابق، صہیونی وزیر جنگ کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فوج کو
صہیونی آبادیوں کی حفاظت کے لئے تیار رہنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
اس سے قبل حماس نے صہیونی قیدیوں کا حکم اگلے
حکم تک مؤخر کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ صہیونی ریاست جنگ بندی سمجھوتے کی
کھلی خلاف ورزی کر رہی ہے، غزہ پٹی کے شہریوں کی اپنے علاقوں کو واپسی میں رکاوٹ
ڈال رہی ہے، او خطے میں امدادی سامان کے داخلے میں بھی روڑے اٹکا رہی ہے۔
حماس نے زور دے کر کہا کہ صہیونی قیدیوں کی رہائی
میں تاخیر کا فیصلہ اسرائیل کو پابند کرنے کیلئے کیا گیا ہے۔
حماس نے اعلان کیا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے
غزہ پٹی سے متعلق سازش سے نمٹنے کے لئےعسکری مزاحمت زیر غور ہے۔
ادھر صہیونی قیدیوں کی رہائی مؤخر ہونے پر تل ابیب
میں یہودی آبادکار سڑکوں پر نکل آئے اور صہیونی سلامتی کی کی وزارت کے سامنے
احتجاج کیا، مظاہرین غزہ سے دیگر قیدیوں کو جلد واپس لانے کا مطالبہ کر رہے تھے۔
واضح رہے کہ حالیہ سمجھوتہ ـ صہیونی حکام اور
تجزیہ کاروں کے اعتراف کے مطابق، صہیونیوں کا اعتراف شکست تھا جس کے تحت کل صہیونی
فوج کو خودساختہ نتساریم فوجی زون سے بھی پسپا ہونا پڑا ہے۔ یہ زون غزہ پٹی کو دو
حصوں میں تقسیم کرتا ہے۔ صہیونی ریاست
اور حماس کے درمیان حالیہ سمجھوتے میں طے پانے والی جنگ بندی کے پہلے مرحلے کی تکمیل
کو نتساریم سے صہیونی غاصبوں کے انخلا سے مشروط کیا گیا تھا۔ یہ مرحلہ قیدیوں کے
تبادلے کے پانچویں مرحلے کے بعد انجام کو
پہنچا۔
حماس نے دو روز قبل صہیونی قیدیوں اور فلسطینی
اسیروں کے تبادلے کے پانچویں مرحلے میں 3 صہیونیوں کو رہا کر دیا جس کے بدلے،
معاہدے کے تحت، صہیونیوں کو اپنے عقوبت خانوں سے 183 فلسطینی اسیروں کو رہا کرنا
پڑا۔
واضح رہے کہ مصری ذرائع نے کہا ہے کہ غزہ جنگ بندی معاہدے کے ثالثوں کو معاہدہ ختم ہونے کا خدشہ ہے۔
حماس نے یہ بھی کہا ہے کہ امریکہ جنگ بندی معاہدے پر عملدرآمد کرانے میں سنجیدہ نہیں ہے اور امریکی ضمانت بھی برقرار نہیں رہی ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
110
